وائی فائی سے سوگنا زیادہ تیز ٹیکنالوجی تیار

لائی فائی یا لائٹ فیڈیلٹی اب حقیقی دنیا میں آزمائش کے مراحل سے گزر رہی ہے— اے ایف پی فائل فوٹو
ایک نئی ٹیکنالوجی لائی فائی ایک دن انٹرنیٹ کی رفتار کو موجود عہد کے وائی فائی کے مقابلے میں سو گنا تیز کردے گی۔
جی ہاں سائنسدانوں نے ایک لیبارٹری میں انٹرنیٹ کو 224 جی بی فی سیکنڈ کی رفتار پر چلانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
اس رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی مدد سے آپ پلک جھپکنے کے اندر 18 فلمیں ڈاﺅن لوڈ کرسکتے ہیں۔
لائی فائی یا لائٹ فیڈیلٹی اب حقیقی دنیا میں آزمائش کے مراحل سے گزر رہی ہے اور اسے ایک دفتر میں ایک جی بی فی سیکنڈ کی رفتار سے چلایا جارہا ہے جو روایتی وائی فائی کے مقابلے میں سو گنا زیادہ ہے۔
جن لوگوں کو 56k موڈیم یاد ہے انہیں وائی فائی بہت تیز اور انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے بہترین محسوس ہوا تھا اور اس کی مدد سے ڈیٹا کو ٹرانسمٹ کیا جاتا ہے مگر متعدد چیلنجز کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
وائی فائی ریڈیو لہروں کے ذریعے ڈیٹا ٹرانسفر کرتا ہے مگر اس سے ایک وقت میں بہت زیادہ ڈیٹا منتقل نہیں کیا جاسکتا۔
گنجائش اس مسئلے کا ایک حصہ ہے، وائی فائی کے بیس اسٹیشنز جو ریڈیو لہروں کو ٹرانسمیٹ کرنے کے ذمہ دار ہیں، کی فعالیت 5 فیصد تک ہی موثر ہے اور اس کی زیادہ توانائی اسٹیشنز کو ٹھنڈا کرنے پر صرف ہوتی ہے۔
اسی طرح سیکیورٹی بھی ایک مسئلہ ہے۔
ریڈیو لہروں کے مقابلے میں نمایاں روشنی بھی برقی مقناطیسی اسپیکٹرم کا حصہ ہے، فرق یہ ہے کہ ریڈیو لہروں کے مقابلے میں روشنی دس ہزار گنا بڑی ہوتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ لائی فائی میں لامحدود گنجائش کے امکانات موجود ہیں اور یہ بیک وقت ہزاروں ڈیٹا اسٹریمز کو اطلاعات کی ترسیل کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
لائی فائی فلیشنگ ایل ای ڈی پر کام کرتا ہے اور وہ بھی انتہائی تیز رفتار پر اور اس کے لیے مورس کوڈ کو تشکیل دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔
لائی فائی کے فلیشز اتنے تیز ہیں کہ انہیں برہنہ آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں۔
لائی فائی سے ممکنہ طور پر وائی فائی کا خاتمہ تو ممکن نہیں کم از کم مستقبل قریب میں تو نہیں۔

0 comments:

Post a Comment

Blog Archive

 
Top