اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ انسان کی جنس کا فیصلہ صرف ایک Y کروموسوم کرتا ہے، مگر حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ انسانی جسم میں X اور Y کروموسوم تو بنیادی نقشہ فراہم کرتے ہیں، لیکن اصل جنس کا تعین ہزاروں جینز، ہارمونز، اور جسمانی ریسپٹرز کے مل کر کام کرنے سے ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی شخص کے پاس XY کروموسوم ہوں، تو عام طور پر وہ مرد ہوتا ہے، لیکن اگر جسم ٹیسٹوسٹیرون ہارمون کو محسوس نہ کر سکے (جسے Androgen Insensitivity Syndrome کہتے ہیں)، تو وہ بظاہر عورت کی طرح دکھائی دے سکتا ہے، حالانکہ اس کے پاس Y کروموسوم ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض لوگوں کے پاس XX کروموسوم ہوتے ہیں مگر ان کے جین میں SRY نامی حصہ (جو عام طور پر Y پر ہوتا ہے) غلطی سے X پر منتقل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ XX Male Syndrome کے مریض کہلاتے ہیں — یعنی کروموسوم کے لحاظ سے عورت، مگر جسمانی لحاظ سے مرد۔

انسانی جنس کے تعین میں جینز، ہارمونز، ریسپٹرز، اور حتیٰ کہ دورانِ حمل دماغی اثرات بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ ماں کے رحم میں موجود بچے کے جسم پر ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کی مختلف مقداریں دماغی اور جسمانی ساخت پر اثر ڈالتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسی لحاظ سے جنس صرف "مرد یا عورت" نہیں بلکہ ایک سپیکٹرم ہے — یعنی ہر انسان میں حیاتیاتی، ہارمونی، اور جینیاتی سطح پر ایک منفرد امتزاج ہوتا ہے۔

یہ بھی دلچسپ حقیقت ہے کہ Y کروموسوم دنیا کے سب سے چھوٹے کروموسومز میں سے ایک ہے — اس میں صرف تقریباً 70 جینز ہوتے ہیں، جبکہ X کروموسوم میں تقریباً 900 سے زائد! یعنی حیاتیاتی لحاظ سے عورت کے X کروموسوم میں کہیں زیادہ معلومات اور صلاحیت ہوتی ہے۔ اس لیے قدرت نے عورت کو جینیاتی طور پر زیادہ مضبوط بنایا ہے — یہی وجہ ہے کہ عورت کی اوسط عمر مرد سے زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ اس کے پاس دو X کروموسوم ہوتے ہیں؛ اگر ایک میں خرابی ہو جائے تو دوسرا اس کی تلافی کر لیتا ہے۔

نتیجہ:

جنس کا تعین کسی ایک کروموسوم یا ظاہری ساخت سے نہیں بلکہ ایک انتہائی پیچیدہ حیاتیاتی توازن سے ہوتا ہے، جس میں جینیاتی کوڈ، ہارمونی سگنلز اور جسمانی خلیے سب اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ فطرت نے ہر انسان کو منفرد بنایا ہے، اور یہی حیاتیات کا سب سے حسین 

راز ہے۔

posted by Imran dal

0 comments:

Post a Comment

Blog Archive

 
Top