⏰ Why Time Feels Slow or Fast — وقت کبھی سست کیوں لگتا ہے اور کبھی تیزی سے گزر جاتا ہے
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ جب آپ خوش ہوتے ہیں تو وقت پتنگ کی طرح اُڑ جاتا ہے، اور جب آپ اداس یا بور ہوں تو لمحے گزرنے کا نام ہی نہیں لیتے؟ یہ صرف احساس نہیں، بلکہ ایک سائنسی حقیقت ہے۔ وقت کی رفتار وہی رہتی ہے، مگر دماغ کا اندازِ ادراک بدل جاتا ہے۔
🔹 دماغ وقت کو "محسوس" کیسے کرتا ہے؟
وقت دراصل کوئی محسوس ہونے والی شے نہیں — یہ دماغ کا بنایا ہوا تصور ہے۔ دماغ حرکت، جذبات، اور تجربات کے ذریعے وقت کا اندازہ لگاتا ہے۔ جب ہم کسی دلچسپ سرگرمی میں مصروف ہوتے ہیں، تو دماغ پر زیادہ معلومات تیزی سے گزرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دماغ کو لگتا ہے وقت "اڑ" گیا۔ جب ہم فارغ یا بور ہوتے ہیں، تو دماغ کے پاس کم محرکات (Stimuli) ہوتے ہیں، لہٰذا اسے وقت لمبا اور سست محسوس ہوتا ہے۔
🔹 Dopamine اور وقت کا احساس
خوشی کے لمحات میں دماغ میں Dopamine خارج ہوتا ہے۔ یہ وہی کیمیکل ہے جو ہمیں توانائی، دلچسپی، اور لطف دیتا ہے۔ جب Dopamine زیادہ ہو تو دماغ زیادہ مصروف اور سرگرم ہوتا ہے — اور نتیجتاً وقت تیزی سے گزرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ لیکن جب ہم اداس یا تھکے ہوئے ہوں، تو Dopamine کی سطح کم ہو جاتی ہے، اور ہر لمحہ طویل لگنے لگتا ہے۔
🔹 خوف، انتظار اور اداسی میں وقت کیوں رک جاتا ہے؟
جب ہم ڈر یا انتظار میں ہوتے ہیں تو دماغ Adrenaline خارج کرتا ہے۔ یہ ہارمون دماغ کی توجہ کو لمحہ بہ لمحہ بڑھا دیتا ہے، جس کی وجہ سے ہر سیکنڈ لمبا محسوس ہوتا ہے۔ اسی لیے خطرناک یا تکلیف دہ لمحے ہمیشہ یاد رہ جاتے ہیں — کیونکہ دماغ نے ان لمحوں کو “سست” محسوس کیا تھا۔
🔹 بچپن میں دن لمبے، بڑے ہونے پر چھوٹے کیوں لگتے ہیں؟
بچپن میں ہر تجربہ نیا ہوتا ہے — نئی چیزیں، نئی خوشیاں، نئی حیرتیں۔ دماغ ہر لمحے کو پوری توجہ سے محسوس کرتا ہے، اسی لیے وقت آہستہ گزرتا ہوا لگتا ہے۔ جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں، تو روزمرہ کی زندگی معمول بن جاتی ہے، اور دماغ کم توجہ دیتا ہے۔ نتیجتاً وقت تیزی سے گزرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
🔹 وقت کا تعلق جذبات سے
وقت کا احساس دراصل ہمارے جذباتی حال سے جڑا ہوتا ہے۔ جب ہم خوش ہوتے ہیں تو دماغ لمحوں کو گننے کے بجائے محسوس کرتا ہے۔ اور جب ہم اداس یا تنہا ہوں، تو دماغ ہر لمحے پر غور کرتا ہے — جس سے وقت سست محسوس ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محبت میں گزرے گھنٹے چند لمحوں جیسے لگتے ہیں، اور جدائی میں گزرے لمحے صدیوں جیسے۔
✨ آخری خیال
وقت دراصل بہتا نہیں — یہ ہمارا دماغ ہے جو بہاؤ کو محسوس کرتا ہے۔ خوشی اسے تیز کر دیتی ہے، اداسی اسے روک دیتی ہے۔ لہٰذا اگر وقت رک گیا لگے، تو کچھ نیا کرو، خود کو بدل دو، کیونکہ دماغ نیا تجربہ دیکھ کر وقت کو پھر سے “چلانا” شروع کر دیتا ہے۔ وقت ہمیشہ ایک سا ہوتا ہے — بدلتا صرف احساس ہے۔
0 comments:
Post a Comment