کاربن ڈیٹنگ – زمین کی ہڈیوں میں چھپی ہوئی وقت کی کہانی
کبھی سوچا ہے کہ سائنسدانوں کو کیسے پتا چلتا ہے کہ کوئی جانور یا چیز کتنی پرانی ہے؟
مثلاً، وہ کیسے کہتے ہیں کہ “یہ ہڈی دس ہزار سال پرانی ہے” یا “یہ ممی تین ہزار سال پرانی ہے”؟
میں تمہیں ایک چھوٹی سی کہانی کے ذریعے سمجھاتا ہوں۔ 👇
ایک دن ایک لڑکا، حمزہ، جنگل میں گھوم رہا تھا۔ اچانک اُس کے پاؤں کے نیچے کچھ سخت سا لگا۔ اُس نے جھک کر دیکھا — ایک ہڈی!
حمزہ نے سوچا، “یہ تو بہت پرانی لگتی ہے… شاید کسی قدیم جانور کی ہو۔ لیکن کیسے پتا چلے کہ یہ کب کی ہے؟”
یہی وہ سوال ہے جو ہر سائنسدان کے ذہن میں آتا ہے — اور اس کا جواب ہے: کاربن ڈیٹنگ (Carbon Dating)
جانداروں کے جسم میں چھپا راز
ہر جاندار — انسان، جانور یا پودا — اپنے جسم میں ایک خاص چیز رکھتا ہے: کاربن (Carbon)۔
خاص طور پر کاربن-14 (Carbon-14)۔
جب تک کوئی جاندار زندہ رہتا ہے، وہ سانس لینے اور کھانے پینے کے ذریعے نیا کاربن لیتا رہتا ہے۔
لیکن جیسے ہی وہ مر جاتا ہے، اُس کے جسم میں نیا کاربن آنا بند ہو جاتا ہے۔
اب ہوتا یہ ہے کہ جو کاربن-14 پہلے سے اُس کے جسم میں ہوتا ہے،
وہ آہستہ آہستہ ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
وقت کا اندازہ کیسے لگاتے ہیں؟
یہیں سے اصل جادو شروع ہوتا ہے!
سائنسدان اُس ہڈی یا لکڑی کا ٹکڑا لیتے ہیں، اور چیک کرتے ہیں کہ اُس میں کتنا کاربن-14 باقی ہے۔
اگر کاربن زیادہ ہے → مطلب وہ چیز نئی ہے۔
اگر کاربن کم ہے → مطلب وہ چیز پرانی ہے۔
اور جتنا کم کاربن ہو، وہ چیز اتنی ہی زیادہ پرانی ہوگی۔
یہی ہے کاربن ڈیٹنگ —
یعنی کاربن کے ذریعے وقت کا اندازہ لگانا!
---
ایک دلچسپ مثال
فرض کرو کسی سائنسدان کو ایک ہاتھی کی ہڈی ملی۔
جب اُس نے ٹیسٹ کیا تو پتہ چلا کہ اُس میں صرف کاربن-14 کا آٹھواں حصہ باقی ہے۔
تو حساب سے یہ ہڈی تقریباً 20 ہزار سال پرانی نکلی!
کمال ہے نا؟
زمین کی ہڈیوں، لکڑیوں، کپڑوں اور یہاں تک کہ پرانے پتوں میں بھی وقت چھپا ہوا ہوتا ہے —
بس پڑھنے والا چاہیے، جو اُس راز کو سمجھ لے۔
کاربن ڈیٹنگ دراصل وقت کو ناپنے کا ایک قدرتی پیمانہ ہے۔
یہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ کوئی جاندار کب مرا، کوئی درخت کب کٹا،
اور کوئی تہذیب کس زمانے میں جیتی تھی۔
یوں سمجھ لو کہ کاربن ڈیٹنگ ہمیں ماضی کی کہانیاں سناتی ہے
بس اُس کی زبان سائنس کی ہے۔ 🌍⌛
posted by Imran dal
0 comments:
Post a Comment